[go: up one dir, main page]
More Web Proxy on the site http://driver.im/مندرجات کا رخ کریں

گنیش

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
گنیش
حکمت اور دانائی کا دیوتا
دیوناگریगणेश
سنسکرت نقل حرفیگنیشا
منتراوم گنیشائے نماہا
سواریچوہا

گنیش یا ونایک (سنسکرت: गणपति) کو ہندو مت میں ہاتھی کے سر اور انسانی دھڑ والا مقدس دیو اور شیو اور پاروتی کا بیٹا تصور کیا جاتا ہے۔ گنیش کو خوش حالی کا نقیب قرار دیا جاتا ہے۔ نیز علم و دولت کے حصول کے لیے بمبئی اور جنوبی ہندوستان میں اس کی پوجا کی جاتی ہے۔ گنیش چتورتھی اس سے منسوب خاص تہوار ہے۔

ہندو مت میں گنیش غیر معمولی قابل ذکر دیوتا ہیں۔ یہ عقل دینے والے دیوتا ہیں اور بہت مبارک مانے جاتے ہیں۔[1] شادی وغیرہ ہر ایک مبارک کام میں رکاوٹیں پیش نہ آنے کے لیے گنیش کی پوجا کی جاتی ہے۔[2] گوسوامی تلسی داس نے انھیں عقل کا خزانہ اور مبارک کام کرنے والا کہا ہے۔ ان کو شیو دیوتا کا بیٹا مانا جاتا ہے۔ لغت کے لحاظ سے ان کے کئی نام ہیں۔ جیسے بھگنیشور، پرشوپانی گجانن ایک ونت، لمبودر وغیرہ۔ دیوتاؤں میں سرفہرست ہونے کے اعتبار سے ان کو وِنایَک کہتے ہیں۔ گنیش کی جو شکل بتائی جاتی ہے اس میں ان کا چہرہ ہاتھی کا ہے۔ ہاتھ میں پھندا اور پھرسا رہتا ہے اور توند بہت بڑی ہے۔ ٹیڑھی سونڈ سے لڈو کھاتی ہوئی مورتیاں بنائی جاتی ہیں۔ لڈو کی پسندیدگی کی وجہ سے انھیں ڈھونڈی راج بھی کہا جاتا ہے۔ ان کی دو بیویاں سِدھی اور بُدھی ہیں۔ سواری کے لیے چوہا استعمال کرتے ہیں۔

منسوب واقعہ

[ترمیم]

کہا جاتا ہے کہ ایک دن جب شیوجی گھر پر موجود نہیں تھے تو پاروتی نے مٹی سے گنیش کو بنایا۔ اس کے بعد پاروتی نے گنیش کو غسل خانے کے دروازے پر پہرہ دینے کے لیے کھڑا کر دیا۔ جب پاروتی نہا رہی تھی تو شیوجی وہاں آ گئے۔ گنیش شیو جی کو نہیں پہچانتے تھے اور شیو جی گنیش کو۔ ایسے میں گنیش نے شیو جی کو غسل خانے میں جانے سے روک دیا۔ شیو جی غصے میں آ گئے۔ دونوں کے درمیان میں لڑائی ہوئی اور شیو جی نے گنیش کا سرقلم کر دیا۔ پاروتی کو جب اس واقعے کا علم ہوا تو وہ شیو جی پر خوب غصہ ہوئیں۔ شیوجی نے پاورتی سے وعدہ کیا کہ وہ پاورتی کو گنیش واپس کر دیں گے۔ شیوجی نے لوگوں کو کسی مردے کا سر لانے کوکہا مگر لوگوں کو صرف ہاتھی کا سر ملا اس لیے انھیں ہاتھی کا سر ہی لگا دیا گیا۔ گنیش کو زندہ کرنے کے بعد انھیں گنیش کا نام دیا گیا۔ اس واقعے کی یاد میں گنیش چترتھی کا تہوار منایا جاتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اسے عوامی تہوار کے طور پر مراٹھا شیواجی (1630–1680) نے شروع کیا۔

گنیش پوجا

[ترمیم]

گنیش کی پوجا کے آغاز کے متعلق مختلف خیالات ہیں۔ کچھ لوگ کہتے ہیں بہت قدیم زمانہ میں یہ یقین ہو گیا تھا کہ کوئی ایک پکش راکشش ان کے سب کاموں میں رکاوٹ ڈالتا ہے اور دکھ دیتا ہے۔ اس لیے اس راکشش کی پوجا گنیش کی شکل میں شروع کردی گئی اور اس کا نام بگھنیشور رکھا گیا۔ اس کا تعلق شیو سے ماننے کا سبب بھی ہو سکتا ہے۔ دنیا میں جس قدر پکش راکشش ہیں وہ سب شیو کے گروہ میں داخل ہو گئے اور شیو ان کے سردار ہو گئے۔ ان کے گروہ کے تمام افراد بذات خود تکلیف دہ اور مضرت رساں تھے لیکن اپنے سردار کی گوش مالی سے بھلے مانس بن جاتے تھے۔ یہ ممکن ہے کہ ان کے گروہ میں ایک پکش راکشش ایسا ہو جس کا سر ہاتھی کا ہو اور دھڑ انسان کا، لیکن ہندو مذہب کے اصولوں میں کثافت کے ساتھ لطافت بھی شامل رہتی ہے۔ اس نقطہ نظر سے پرانوں میں خارجی شکلوں کو خاص خاص علائم سمجھ کر اس کی وضاحت کی گئی ہے۔

گنیش کو شیو اور پاربتی کا فرزند مانا گیا ہے اور یہ کائنات کے آغاز سے ہیں۔ چنانچہ گوسوامی تلسی داس نے لکھا ہے کہ خود شیو اور پاروتی نے اپنی شادی کے وقت گنیش کی پوجا کی تھی۔ گنیش کی پوجا گھر گھر ہوتی ہے۔ ہر ایک مبارک کام سے پہلے گنیش کی پوجا کی جاتی ہے۔[3]

نگار خانہ

[ترمیم]

مزید دیکھیے

[ترمیم]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. H. Heras (1972)، The Problem of Ganapati، Delhi: Indological Book House، صفحہ: 58 
  2. Swami Tattvavidananda Saraswati (2004)، Gaṇapati Upaniṣad، Delhi: D.K. Printworld Ltd.، صفحہ: 80، ISBN 978-8124602652 
  3. "Ganesha: The Remover of Obstacles"۔ 31 May 2016۔ 31 اکتوبر 2019 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 اکتوبر 2019